آئی ایم ایف نے پاکستان حکومت کو صاف انکار کر دیا۔

انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ نے حکومت پاکستان کو صاف انکار کر دیا ہے کہ بجلی کے بلوں پر غریب عوام کو کوئی سبسڈی نہ دی جائے ائی ایم ایف کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان عوامی دباؤ میں آکر بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ کرے بلکہ ائی ایم ایف کی ڈیل کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں مرحلہ وار اضافہ کیا جائے۔
ائی ایم ایف سے معاہدہ پاکستان کی سابقہ پی ڈی ایم حکومت جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمن تھے اور اس حکومت کے وزیراعظم جناب شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو تھے ان کی خصوصی کاوشوں سے ائی ایم ایف سے معاہدہ طے پایا تھا اب پاکستان کو اس معاہدے کی پاسداری کرنی ہے اگر پاکستان اس معاہدے سے لا تعلق لا تعلی کی کا اعلان کرتا ہے تو اس سے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں اور اگر پاکستانی اس معاہدے میں رہتا ہے تو انے والے دنوں میں پاکستانی عوام کو مزید بجلی کے اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو بھی برداشت کرنا پڑے گا ماہرین کے مطابق انے والے دنوں میں پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا جس سے مہنگائی اور بے روزگاری میں بھی اضافے کی توقع ہے پاکستان میں اگر پٹرولیم قیمتوں اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اس سے عام ادمی بہت بری طرح متاثر ہوتا ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافہ پاکستان میں سابقہ نواز حکومت کے مہنگے پاور پروجیکٹ لگانے کی وجہ سے ہے 2013 سے 2018 میں پاکستان میں بجلی کے متعدد پروجیکٹ لگائے گئے جو کہ نواز حکومت نے لگائے تھے یہ پروجیکٹ ڈیزل اور دوسرے پٹرول سے چلتے ہیں اور حالیہ دنوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اگر پاکستان کو عوام کو بجلی سستی دینی ہے تو اس کو اپنا دارومدار بن بجلی پر کرنا پڑے گا اگر پاکستان یوں ہی پن پروجیکٹ پر اپنا دارومدار رکھے گا تو ماہرین کے مطابق ائندہ انے والے دنوں میں یونٹ 90 روپے کا ہو جائے گا جو کہ پاکستان میں پوری دنیا سے مہنگا ترین یونٹ ہوگا۔